سید مزمل حسین نقشبندی مجددی کا مختصر تعارف
دنیا کی بعض شخصیات کسی تعارف کی محتاج نہیں ہوتیں۔ اُنکے کمالات و ملی خدمات بذات خود اُنکا تعارف ہوتی ہیں۔ اُن میں سے ایک مقبول عام شخصیت حضرت حکیم سید مزمل حسین نقشبندی کا نام بھی شامل ہے۔سید صاحب نے 1995ء میں گلستان کالونی چوبچہ سٹاپ میں خانقاہ ربانیہ کی بنیاد رکھی جسکے مقاصد درج ذیل ہیں۔
۔1- مختلف مناسب جگہوں پرمدارس و مساجد کا قیام
ابتدائی مرحلے میں خانقاہ سے متصل مدرسہ و ربانیہ مسجد کا قیام عمل میں آچکا ہے۔جو پورے شدومد سے مصروف عمل ہیں۔
۔ 2- انگریزی ماہ کی پہلی اتوار کو مجلس ذکر باقاعدگی سے منعقد کی جاتی ہے۔ جس میں تشنگانِ علوم اور طلب گاران حق دورو نزدیک سے اس میں شرکت کے لیے جوق در جوق تشریف لاتے ہیں۔ پہلے اس میں حضرت کا اصلاحی بیان ہوتا ہے۔ بعض مواقع پر مہمان علماء کا بھی بیان ہوتا ہے۔ پھر حضرت سید صاحب مجلس ذکر کراتے ہیں۔ آخر میں دُعاؤں کے ساتھ مجلس ذکر کا اختتام ہوتا ہے۔
٭ فی الحال اس میں صرف مرد حضرات کی شرکت کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ مستقبل میں مستورات کے لیے با پردہ اہتمام کرنے کا بھی منصوبہ ہے۔
٭ عمومی دعاؤں کے ساتھ اُمت مسلمہ کے جمیع مسائل کیلئے خصوصی دُعاؤں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
۔ 3- اسلامک وظائف کاانسائیکلوپیڈیا عملیات اور مختلف جسمانی امراض کے روحانی علاج کے متعلق قرآنی اذکار ماثورہ اور اکابرو مشہور بزرگانِ دین کے مجرب عملیات کاذکر کیاگیا ہے۔ جسکامقصد مذکورہ بالاکتاب کے ذریعے عوام کو شرکیہ اور دین اسلام مخالف وظائف سے بچا کر قرآن و سنت کے مستند وظائف سے روشناس کرانا ہے۔
٭ یہ کتاب حضرت سید صاحب نے 15 سے زائد ممالک کے اسفار کرکے مرتب کی ہے۔ اس کا پہلا ایڈیشن مئی 2007ء میں شائع ہوا تھا۔ اسکی قبولِ عامہ کا یہ عالم ہے۔ کہ اسکے ابتک 110 ایڈیشن شائع ہو چکےہیں جو کہ اس موضوع پر شائع ہونے والی کسی کتاب کا ریکارڈ پرنٹنگ ہے۔یہ کتاب اچھے پیپر پر دورنگہ پرنٹنگ کے ذریعے خوبصورتی کے اعتبار سے ایک شاہکار ہے۔ اسکا انگلش ترجمہ بھی شائع ہو چکا ہے۔جبکہ عنقریب اسکا ملائیشین ، پشتو ترجمہ بھی عوام کے پُر زور اصرار پر شائع ہونے والا ہے۔ان شاء اللہ تعالیٰ اور یہ سلسلہ بحمداللہ جاری و ساری ہے۔ وظائف کے موثر ہونے کیلئے اسکی زکوۃ اور عامل کامل کی اجازت ہوتی ہے۔ قبلہ سید صاحب کی طرف سے اسلامی وظائف کا انسائیکلو پیڈیا کے تمام وظائف کی اجازت ہے۔تاہم فون پر خصوصی ہدایات حاصل کرنا زیادہ مفید ہوگا۔ اس سے وظائف کے اثرات کی طاقت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔
۔4- خانقاہ ربانیہ کا ترجمان اصلاحی ماہنامہ ”علوم ربانیہ“ حضرت سید صاحب کی زیر ادارت تقریباً7 سال سے مسلسل اشاعت پذیر ہے۔ جسکی بدولت بلاشبہ ہزاروں خواتین و حضرات کی اصلاح ہو چکی ہے۔
٭ مستقبل میں روحانی ہسپتال کے قیام کا بھی پروگرام ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا واحد ہسپتال ہوگا جس میں روحانی مریضوں کو داخل کرکے انکا علاج کیا جائے گا مریض بار بار دور دراز سے آنے کی تکلیف اور خرچے سے بھی بچ جائیں گے۔ اسکے لیے کسی مناسب بلڈنگ کے لیے کوشش جاری ہے۔
٭ حضرت سید صاحب دینِ اسلام کے احکامات کے مطابق شرعی روحانی بزرگوں کے مجربات مثلاً امام غزالیؒ کے مجرب استخارہ کے ذریعے لوگوں کو فیض پہنچا رہے ہیں۔
٭ اور ابتک تقریباً ڈیڑھ لاکھ سے زائد لوگوں کو استخارہ کرکے فیض یاب کر چکے ہیں۔ یاد رہے استخارہ ایک ظنی چیز ہے۔ جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے مشورہ کیا جاتا ہے۔ کہ یہ کام کرنا میرے لیے مستقبل میں مفید ہوگا، یا نقصان دہ ثابت ہوگا۔ کیونکہ غیب کا علم اللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔ بہت سے لوگ استخارے کے مطابق عمل کرکے نقصان سے بچ چکے ہیں اور حضرت سید صاحب کیلئے دل و جان سےدُعا گو ہیں اور سید صاحب حالی مرحوم کے اس شعر کا عملی نمونہ بنے ہوئے ہیں۔
کرو مہربانی تم اہل زمیں پر خدا مہرباں ہوگا عرش بریں پر
طریقہ تشخیص کی اہمیت
مرض خواہ جسمانی ہو یا روحانی تشخیص علاج ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے۔ اس لیے بعض اوقات ماہر ڈاکٹرز سے علاج کراتے ہیں۔ مگر شفاء نہیں ملتی ایسے لوگ خصوصی طور پر پہلے حضرت سید صاحب سے تشخیص کروا لیا کریں۔ بعض اوقات جادو کے ذریعے علاج میں رکاوٹ ڈالی جاتی ہے۔ اور کوئی دواء اثر نہیں کرتی تو پہلے تشخیص کروا کے اگر جادو ہو تو اسکا علاج پہلے کرا لیا جائے پھر ادویات بھی اثر کریں گی اور جسمانی مرض کا موثر علاج بھی ہو جائے گا۔ حضرت سید صاحب مریض کے نام والد یا والدہ کے نام سے مختلف مجرب اعمال کے ذریعے تشخیص کرکے بتا دیتے ہیں کہ مریض پر جنات کا اثر ہے۔ یا جادو کے اثرات ہیں۔ یا بندش ہے۔ لیکن یہ سب ظنی چیزیں ہیں اصل غیب کا علم اللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔ اس میں نظرِ بد کے اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔ جنات ایک حقیقت، جادو با اثر ضرور ہے لیکن اس کے اثرات تبھی مرتب ہوتے ہیں جب امرالٰہی ہوتا ہے۔ اورنظر بد حدیث شریف کے مطابق انسان کو قبر اور اونٹ کو ہانڈی میں پہنچا دیتی ہے۔
طریقہ علاج
جادو، جنات کا علاج خالص شرعی اور قرآنی اعمال کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ پہلے بکرے کی سری کے عمل کا ذکر ہو چکا ہے۔ یہ ایک شرعی اور جائز عمل ہے۔ جسکا رزلٹ 100 فیصد موثر ہے۔ یہ اعمال جنات اور جادوگروں سے دشمنی مول لیکر کیے جاتے ہیں۔ جسکے نیتجے میں عامل کی جان بھی جا سکتی ہے۔ اور چنانچہ اس کو اپنی حفاظت سے کسی بھی لمحہ غفلت نہیں کرنی چاہیے۔ یہ موت و حیات کی جنگ ہوتی ہے۔ اس بات کا سائلین کو خاص خیال رکھنا چاہیے کوئی بھی اپنی جان کا خطرہ خوامخواہ مول نہیں لیتا۔ ہر وقت ان دیکھے دشمن سے چوکنا رہنا پڑتا ہے۔ اور جان کی کوئی قیمت نہیں ہوتی۔ قبلہ سید صاحب سائلین کے گھروں میں بھی انکے علاج کی غرض سے تشریف لے جاتے ہیں۔ جانے آنے کے لیے اپنی ذاتی گاڑی استعمال کرتے ہیں۔ مقصد اپنا آرام اور وقت بچانا ہوتا ہے۔ سائلین یہ تمام اخراجات مد نظر رکھنے چاہئیں۔ جو کہ اخلاقی فریضہ ہے۔دیگر عاملین سائلین سے بھاری معاوضہ مانگ کر لیتے ہیں۔ اور لونٹے کے بعد جب انکا علاج نہیں ہوتااُنھیں ڈرا کر خاموش کرا دیا جاتا ہے۔ جبکہ حضرت سید صاحب کے علاج کا رزلٹ 100 فیصد کامیاب ہوتا ہے۔ بحمداللہ۔ ومافیقی الاباللہ
٭ بہر حال سید صاحب کے موثر طریقہ علاج سے ہزاروں افراد جادو سے نجات حاصل کر چکے ہیں اور پُر سکون زندگی گزار رہے ہیں۔
استخارہ
ایک طرف جدید دور کی مادیت پرستی اور دوسری طرف دین کے احکامات سے دوری نے ہمیں کسی بھی معاملہ یا مسئلہ میں فیصلہ کرنے کی صلاحیت سے بالکل محروم کر دیا ہے ۔شادی بیاہ کے مسائل ہوں یا رشتہ کے ردو قبول کا معاملہ ہو ،کاروباری مسائل ہوں یا شراکت کے حوالے سے معاملات ہوں ،بیرونی سفر پر جانا بہتر ہے یا نہیں ، یا کسی کام کو اس وقت شروع کرنا بہتر ہے یا نہیں،جیسے مسائل سے ہر شخص دو چار ہے ۔بندگان خدا کے ان مسائل کے حل کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے استخارہ کرنے کی ہدایت فرمائی ہے۔جب دو جائز یا مستحب کاموں میں تردد ہو کہ ان میں سے کس کو اختیار کروں ؟؟؟تو استخارہ کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے مدد لی جا سکتی ہے۔بہتر یہ ہے کہ سائل خود استخارہ کرے۔لیکن اگر ایسا نہ تو بندہ ناچیز نے بزرگان دین کے کچھ مجرب استخارے ترتیب دیئے ہیں ۔انہی استخاروں میں سے ایک استخارہ احقر کے پاس حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کے مجربات میں سے ہے ۔جس کو بڑی محنت اور ریاضت سے حاصل کیا ہے جس کو بندگان خدا کی الجھنوں کو دور کرنے کے لیے استعمال کرتا ہوں ۔اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہزار ہا بار میں نے لوگوں کے لیے استخارہ کیا ہے جس کے نتائج اللہ کی مہربانی سے حسب منشاء آئے ہیں ۔یہ خاص استخارہ ہے اس کے نتائج سائل کو ہر صورت میں دل سے قبولل کرنا چاہیں۔عمل نہ کرنے کی صورت میں نقصان کا خدشہ ہے
جادو سحر
جادو کی قسمیں
جادو کی آٹھ قسمیں امام رازی ؒ نے بیان کی ہیں۔
۔1- ایک جادو تو ستارہ پرست فرقہ کا ہے۔ وہ سات ستاروں کی نسبت یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ بھلائی برائی انہی کے باعث ہوتی ہے، اس لیے ان کی طرف منسوب کرکے مقررہ الفاظ پڑھتے ہیں اور انہی کی پرستش کرتے ہیں، اسی قوم میں حضرت ابراہیمؑ آئے اور انہیں ہدایت کی۔
۔.2- دوسرا جادو قوی نفس اور قوت و اہمہ والے لوگوں کا ہے۔ وہم اور خیال کا بڑا اثر ہوتا ہے۔ دیکھئے اگر ایک تنگ پل زمین پر رکھ دیا جائے تو اس پر انسان بہ آسانی چلا جائے گا۔ لیکن یہی تنگ پل اگر کسی کے اوپر ہو تو نہیں گزر سکے گا۔ اس لیے کہ اس وقت خیال ہوتا ہے کہ اب گرا تو واہمہ کی کمزوری کے باعث جتنی جگہ پر زمین میں چل پھر سکتا تھا۔ اتنی جگہ پر ایسے ڈر کے وقت نہیں چل سکتا۔ حکیموں، طبیبوں نے بھی مرعوب شخص کو سرخ چیزوں کے دیکھنے سے روک دیا ہے اور مرگی والوں کو زیادہ روشنی والی اور تیز حرکت کرنے والی چیزوں کے دیکھنے سے روک دیا ہے اور مرگی والوں کو زیادہ روشنی والی اور تیز حرکت کرنے والی چیزوں کے دیکھنے سے منع کیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قوت واہمہ کا ایک خاص اثر طبیعت پر پڑتا ہے عقلمند لوگوں کا اس پر بھی اتفاق ہے کہ نظر لگتی ہے۔ صحیح حدیث میں آیا ہے کہ نظر کا لگنا حق ہے۔ اگر کوئی چیز تقدیر پر سبقت کرنے والی ہوتی تو نظر ہوتی۔ اب اگر نفس قوی ہے تو ظاہری سہاروں اور ظاہری کاموں کی کوئی ضرورت نہیں، اور اگر اتنا قوی نہیں تو پھر ان آلات کی بھی ضرورت پڑتی ہے۔ جس قدر نفس کی قوت بڑھتی جائے گی وہ روحانیات میں ترقی کرتا جائے گا اور تاثیر میں بڑھتا جائے گا اور جس قدر یہ قوت کم ہوتی جائے گی، اسی قدر یہ گھٹتا جائے گا۔ یہ بات کبھی غذا کی کمی لوگوں کے میل جول کے ترک وغیرہ سے بھی حاصل ہو جاتی ہے۔ کبھی تو اسے حاصل کرکے انسان نیکی کے کام شریعت کے مطابق اس سے لیتا ہے۔ اس حال کو شریعت کی اصطلاح میں کرامت کہتے ہیں۔ جادو نہیں کہتے۔ اور کبھی اس حال سے باطل میں اور خلاف شرع کاموں میں مدد لیتا ہے اور دین سے دور ہو جاتا ہے۔ ایسے لوگوں کے یہ خلاف عادت کاموں سے کسی کو دھوکا کھا کر انہیں ولی نہ سمجھ لینا چاہیے کیونکہ شریعت کے خلاف چلنے والا ولی اللہ نہیں ہوسکتا۔ تم دیکھتے نہیں کہ صحیح حدیثوں میں دجال کی بابت کیا کچھ آیا ہے۔ وہ کیسے کیسے خلاف عادت کام کرکے دکھائے گا۔ لیکن ان کی وجہ سے وہ خدا کا ولی نہیں بلکہ وہ ملعون مردود ہے۔
۔3- تیسری قسم کا جادو جنات وغیرہ زمین والوں کی روحوں سے امداد و اعانت طلب کرنے کا ہے۔معتزلہ اور فلاسفر اس کے قائل نہیں۔ ان روحوں سے بعض مخصوص الفاظ اور اعمال سے تعلق پیدا کرتے ہیں۔ اسے سحر بلعزائم اور عمل تسخیر بھی کہتے ہیں۔
۔4- چوتھی قسم خیالات کا بدل دینا، آنکھوں پر اندھیرا ڈال دینا اور شعبدہ بازی کرنا ہے، جس سے حقیقت کے خلاف کچھ کا کچھ دکھائی دینے لگتا ہے۔ تم نے دیکھا ہوگا کہ شعبدہ باز پہلے ایک کام شروع کرتا ہے۔ جب لوگ دلچسپی کے ساتھ اس طرف نظریں جما لیتے ہیں اور اس کی باتوں میں متوجہ ہو کر ہمہ تن اس میں مصروف ہو جاتے ہیں، وہ پھرتی سے ایک دوسرا کام کر ڈالتا ہے۔ جو لوگوں کی نگاہوں سے پوشیدہ رہتا ہے اور اسے دیکھ کر وہ حیران رہ جاتے ہیں، بعض مفسرین کا قول ہے کہ فرعون کے جادوگروں کا جادو بھی اس قسم کا تھا۔ اس لیے قرآن کریم میں ہے۔
سَحَرُوْ اَعَیُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْھَبُوْ ھُمْ الخ
"لوگوں کی آنکھوں پر جادو کر دیا اور ان کے دلوں میں ڈر بٹھا دیا اور ایک جگہ ہے۔"
موسی علیہ السلام کے خیال میں وہ سب لکڑیاں اور رسیاں سانپ بن کر دوڑتی ہوئی نطر آنے لگیں۔ حالانکہ درحقیقت ایسا نہ تھا واللہ اعلم۔
۔5- پانچویں قسم بعض چیزوں کی ترکیب دے کر کوئی عجیب کام اس سے لینا، مثلاً گھوڑا کی شکل بنا دینا اس پر ایک سوار بنا کر بٹھا دیا، اس کے ہاتھ میں ترکش ہے، جہاں ایک ساعت گزری اور اس کرنائے میں سے آواز نکلی۔ حالانکہ کوئی اسے نہیں چھیڑتا، اسی طرح انسانی صورت اس کاریگری سے بنائی کہ گویا اصلی انسان ہنس رہا ہے یا رو رہا، فرعون کے جادوگروں کا جادو بھی اسی قسم میں سے تھا کہ وہ بجائے سانپ وغیرہ زیپق کے باعث زندہ حرکت کرنے والے دکھائی دیتے تھے۔ گھڑی اور گھنٹے اور چھوٹی چھوٹی چیزیں جن سے بڑی بڑی وزنی چیزیں کھچ آئی ہیں۔ سب اسی قسم میں داخل ہیں، حقیقت میں اسے جادو ہی نہ کہنا چاہیے، کیونکہ یہ تو ایک ترکیت اور کاریگری ہے۔ جس کے اسباب بالکل طاہر ہیں، جو انہیں جانتا ہو وہ ان کلموں سےیہ کام لے سکتا ہے، اسی طرح کا وہ حیلہ بھی ہے کہ جو بیت المقدس کے نصرانی کرتے تھے کہ پوشیدگی سے گرجے کی قندیلیں جلا دیں اور اسے گرجے کی کرامت مشہور کر دی اور لوگوں کو اپنے دین کی طرف جھکا لیا، بعض کرامیہ صوفیوں کا بھی خیال ہے کہ اگر ترغیب و ترہیب کی حدیثیں گھڑ لی جائیں اور لوگوں کو عبادت کی طرف مائل کیا جائے تو کوئی حرج نہیں۔ لیکن بڑی غلطی ہے۔ رسولﷺ فرماتے ہیں، جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولے وہ اپنی جگہ جہنم میں مقرر کرلے۔ اور فرمایا میری حدیثیں بیان کرتے رہو، لیکن مجھ پر جھوٹ نہ باندھو، مجھ پر جھوٹ بولنے والا قطعاً جہنمی ہے۔ ایک نصرانی پادری نے ایک مرتبہ دیکھا کہ ایک پرندے کا ایک چھوٹا سا بچہ جسے اڑنے اور چلنے پھرنے کی طاقت نہیں ایک گھونسلے میں بیٹھا ہے، جب وہ اپنی ضعیف اور پست آواز نکالتا ہے تو اور پرندے اسے سن کر رحکم کھا کر زیتون کا پھل اس کے گھونسلے میں لا لاکر رکھ جاتے ہیں۔ اس نے اسی صورت کا ایک پرندہ کسی چیز کا بنایا اور نیچے سے اسے کھوکھلا رکھا اور ایک سوراخ اس کی چونچ کی طرف رکھا، اسے لا کر اپنے گرجے میں ہوا کے رخ رکھ دیا، چھت میں ایک چھوٹا سا سوراخ کر دیا، تاکہ ہوا اس سے جائے، اب جب ہوا اور اس کی آواز نکلتی تو اس قسم کے پرندے جمع ہو جاتے اور زیتون کے پھل لا لا کر رکھ جاتے، اس نے لوگوں میں شہرت دینی شروع کی کہ اس گرجے میں یہ کرامت ہے، یہاں ایک بزرگ کا مزار ہے اور یہ کرامت انہی کی ہے، لوگوں نے بھی جب یہ انہونی عجیب بات اپنی آنکھوں سے دیکھی تو معتقد ہوگئے اور اس قبر پر نذرو نیاز چڑھنے لگی، اور یہ کرامت دور دراز تک مشہور ہوگئی۔ حالانکہ نہ کوئی کرامت تھی نہ معجزہ، صرف ایک پوشیدہ فن تھا۔ جسے اس ملعون شخص نے پیٹ بھرے کے لیے پوشیدہ طور پر رکھا ہوا تھا اور وہ لعنتی فرقہ اس پر ریجھا ہوا تھا۔
۔6- چھٹی قسم جادو کی بعض دواؤں کے مخفی خواص معلوم کرکے انہیں کام میں لانا، اور یہ طاہر ہےکہ دواوں میں عجیب عجیب خاصیتیں ہیں، مقناطیس ہی کو دیکھو کہ لوہا کس طرح اس کی طرف کھچ جاتا ہے۔ اکثر صوفی اور فقیر اور درویش انہی حیلہ سازیوں کو کرامت کرکے لوگوں کو دکھاتے ہیں اور انہیں مرید بناتے پھرتے ہیں۔
۔7- ساتویں قسم دل پر ایک خاص قسم کا اثر ڈال کر اس سے جو چاہتا منوا لیتا ہے مثلاً اس سے کہہ دیا کہ مجھے اسم اعظم یاد ہے۔ یا جنات میرے قبضے میں ہیں، اب اگر سامنے والاکمزور دل کا اور کچے کانوں کا اور بودے عقیدے والا ہے تو وہ اسے سچ سمجھ لے گا اور اس کی طرف سے ایک قسم کا خوف اور ڈرہیبت اور رعب اسکے دل پر بیٹھ جائے گا، جو اس کو ضعیف بنا دے گا۔ اب اس وقت وہ جو چاہے گا کرے گا اور اس کو کمزور دل اسے عجیب عجیب باتیں دکھاتا جائے گا، اس کو متبدلہ کہتے ہیں اور یہ اکثر کم عقل لوگوں پر ہو جایا کرتا ہے اور علم فراست سے کامل عقل والا اور کم عقل والا انسان معلوم ہو سکتا ہے اور اس حرکت کا کرنے والا اپنا یہ فعل قیافے سے کم عقل شخص معلوم کرکے ہی کرتا ہے۔
۔8- آٹھویں قسم چغلی جھوٹ سچ ملا کر کسی کے دل میں اپنا گھر کر لینا اور خفیہ چالوں سے اسے اپنا گرویدہ کر لینا، یہ چغل خوری اگر لوگوں کو بھڑکانے بدکانے اور ان کے درمیان عداوت و دشمنی ڈالنے کے لیے ہو تو شرعا حرام ہے۔ جب اصلاح کے طور پر آپس میں ایک دوسرے مسلمان کو ملانے کے لیے کوئی ایسی ظاہر بات کہہ دی جائے، جس سے یہ اس سے اور وہ اس سے خوش ہو جائے یا کوئی آنے والی مصیبت مسلمانوں پر سے ٹل جائے یا کفار کی قوت زائل ہو جائے ان میں بددلی پھیل جائے اور مخالفت و پھوٹ پڑ جائے تو یہ جائز ہے۔
ساحرو سحر کے احکام
شریعت اسلامیہ میں ساحر کے لیے کوئی حد نہیں ہے۔ لیکن جرم کے بعد اس پر سزا ہے۔ جو امام کی مرضی پر موقوف ہے جسے ہم تعزیر کہتے ہیں، فضالہ بن عبید کہتے ہیں کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے اپنے ایک فرمان میں لکھا تھا کہ ہر ایک جادوگر مرد عورت کو قتل کر دو۔ چنانچہ ہم نے تین جادوگروں کی گردن مار دی۔ صحیح بخاری میں ہے کہ اُم المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا پر ان کی ایک لونڈی نے جادو کر دیا جس پر اسے قتل کر دیاگیا۔ حضرت امام احمد بن جنبل ؒ فرماتے ہیں کہ تین صحابیوں سے جادوگر کےقتل کا فتویٰ ثابت ہے۔ ترمذی میں ہے کہ رسول ﷺ فرماتے ہیں کہ جادوگر کو تلوار سے قتل کر دینا چاہیے۔
جادوگر کا قتل جائز ہے الحماد میں ہے کہ
المسلم والذمی والجرو العبد من اقر منھم انہ ساحر حل دمہ تقتل ولا یقبل توبتہ
جو شخص جادو کا اقرار کرے، خواہ وہ مسلمان ہو یا ذمی، آزاد ہو یا غلام اس کا قتل جائز ہے اور اس کی توبہ مقبول نہیں۔
ایک جگہ اور فتویٰ الحماد میں ہے کہ
یقتل الساحر و الخناق فان تا بالا یقبل توبتھما
ساحر اور گلا گھونٹنے والے کا قتل جائز ہے اور ان کی توبہ قبول نہیں ۔
رہی سحر کی بات تو اس کے متعلق یہ ہے کہ قرآن و حدیث کی اصطلاح میں جس کو سحر کہا گیا ہے وہ حرام اور ناجائز ہے۔ جیسا کہ روح المعانی میں ابو منصور ؒ سے روایت ہے کہ مطلقا سحر کی سب اقسام کفر نہیں، بلکہ صرف وہ سحر کفر ہے، جس میں ایمان کے خلاف اقوال و اعمال اختیار کئے گئے ہوں۔
لہٰذا اس کا سیکھنا اور سکھانا حرام ہے۔ اس پر عمل کرنا بھی حرام ہے۔
البتہ اگر مسلمانوں سے دفع ضرر کے لیے بقدر ضرورت سیکھا جائے تو بعض فقہا کے نزدیک اس کی اجازت ہے۔ اسی طرح عامل جو تعویذ گنڈے وغیرہ کرتے ہیں تو اگر ان میں بھی جنات و شیاطین سے مدد لی گئی ہو۔ تو یہ بھی سحر کے حکم میں ہیں اور حرام ہیں اور اگر الفاظ مشتبہ ہوں، معنی معلوم نہ ہوں اور اس میں استمد اد شیطان کا احتمال ہو تو بھی ناجائز ہیں۔ یہ مسئلہ بھی شامی میں ہے اگر کسی کو ناحق ضرر پہنچانے کیلئے جائز کلمات اختیار کیے تو یہ بھی حرام ہے۔
اب ہم جادو کے دفعیہ کے بارے میں بزرگ انسانوں اور بزرگ جنات و موکلین کے بتلائے ہوئے اعمال و و ظائف اور تعویذات پیش کر رہے ہیں۔ جادو کے دفعیہ کے اعمال سے پہلے یہ بات ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ اس کائنات میں فعال ذات خدا کی ہے۔ نفع و ضرر، عزت و دولت، خیروشر سب اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ انسان صرف تدابیر اختیار کرتا ہے اور اثروتاثیر اللہ دیتا ہے۔ جب بھی کوئی عمل کریں، پہلے خدا کی طرف رجوع ہوں، دعا کریں اور اپنا اور اپنے گھر والوں کا حصار لگائیں، کیونکہ عمل کے دوران بعض اوقات جوابی حملہ اچانک ہو جاتا ہے۔ دوسری بات یہ کہ جیسے ہی کسی کو یہ علم ہو جائے کہ اس پر جادو ہے یا بندش ہے تو اس کا فورا علاج کروائے۔ ورنہ یہ جادو آدمی کے لیے امراض کی شکل میں اور گھر کیلئے نحوست کا باعث بن جاتا ہے۔ ہمارے پاس ایسے بہت کیس آتے ہیں جس میں جادو مرض کی شکل اختیار کر لیتا ہے اور پھر بہت مشکل سے ہی جاتا ہے۔ کیونکہ وہ خون میں شامل ہو کر جزوبدن بن جاتا ہے اس لیے ابتدا سے ہی علاج کروا لینا چاہیے۔
حفاظتی اعمال
حفاظت کے اعمال
حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا کہ جب رات شروع ہو جائے تو اپنی اولادوں کو باہر جانے سے روکو۔ کیونکہ شیاطین اس وقت منتشر ہوتے ہیں (پس جب تھوڑی سی رات گزر جائے تو ان کو چھوڑ دو) دروازوں کو بند کر دو اور اللہ کا نام ذکر کرو (یعنی بسم اللہ کہو) کیونکہ شیاطین ایسے بند دروازوں کو نہیں کھولتے اور اپنے مشکوں کا منہ باندھ دو اور اللہ کا نام لو اور اپنے برتنوں کو چھپا دو اور اللہ کا نام لو اگر چہ عرض میں اس پر کوئی چیز رکھ دو اور اپنے چراغوں کو بجھا دو۔
کیونکہ شیاطین مغرب کے وقت اپنے گھروں کو واپس لوٹتے ہیں اور اسی وقت فرشتے تبدیل ہوتے ہیں۔ یعنی صبح کے فرشتے مغرب کے وقت آسمانوں پر واپس جاتے ہیں اور رات کے فرشتے آتے ہیں۔ تبدیلی کے ان چند لمحات میں شیاطین زیر آسماں بچوں بچیوں اور خصوصاً کھلے ہوئے بالوں پر اثر ڈالتے ہیں۔ بعض اوقات یہ اثر اتنا زبردست ہوتا ہے اور نظر بداتنی زور دار ہوتی ہے کہ اس کا علاج ممکن نہیں رہتا اور بہت سے لوگ اسی وجہ سے موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اسی لئے رسول اکرمﷺ نے ہمیں یہ تعلیم دی ہے کہ ہم مغرب کے وقت احتیاط رکھیں اور بتائے ہوئے اعمال اختیار کریں۔ تاکہ جان و مال تلف ہونے سے بچیں۔ ان شرور سے بچنے اور بلاؤں سے حفاظت کے لیے یہ دُعا ارشاد فرمائی۔
مال کی حفاظت کے لئے قرآنی دُعا
حضرت ابی بن کعبؓ سے روایت ہے کہ انکے پاس کھجوروں کا ایک ڈھیر تھا۔ وہ گھٹتا جاتا تھا۔ ایک رات جو انہوں نے اس ڈھیر کی نگہبانی کی تو ان کو ایک جانور بالغ لڑکے مشابہہ نظر آیا۔ انہوں نے اس کو سلام کیا، اس نے سلام کا جواب دیا۔ پھر انہوں اس سے پوچھا کہ تو کون ہے؟ جنی ہے یا آدمی؟ اس نے کہا میں جن ہوں۔ انہوں نے کہا ذرا اپنا ہاتھ مجھے دے۔ اس نے اپنا ہاتھ ان کو دیا۔ تو کیا معلوم ہوا کہ ہاتھ کتے کا ہے اور اس کے بال کتے کے بال ہیں۔ انہوں نے کہا جن کی خلقت ایسی ہوتی ہے، اس نے کہا کہ جن اس بات کو جانتے ہیں کہ ان میں مجھ سے زیادہ سخت کوئی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا تو کھانے میں سے کچھ حصہ ہم بھی لیں۔ انہوں نے کہا کیا چیز ہم لوگوں کو تم سے نجات دے سکتی ہے۔
اس نے کہا کہ یہ آیت جو سورۃ البقرہ میں ہے۔ جو شخص شام کے وقت اس کو کہہ لے تو صبح تک ہم لوگوں سے محفوظ رہے گا۔ اور جو شخص صبح کو اسے پڑھے تو شام تک ہم لوگوں سے محفوظ رہے گا۔ جب صبح ہوئی تو انہوں نے رسول اکرمﷺ سے اس واقعہ کو بیان کیا تو آپﷺ نے فرمایا کہ اس خبیث نے سچ کہا۔
ہر طرح کے شرور سے بچنے کے لیے ایک مسنون دُعا
حضور اکرمﷺ ہر رات کو سوتے وقت اور خاص طور سے بیماری کی حالت میں معوذ تین یا بعض روایات کے مطابق معوذات (یعنی قل ھو اللہ اور معوذ تین) تین مرتبہ پڑھ کر اپنے دونوں ہاتھوں میں پھونکتے اور سر سے لیکر پاؤں تک پورے جسم پر جہاں، جہاں تک بھی آپ کا ہاتھ پہنچ سکے، پھیرتے تھے۔ آخر بیماری میں جب آپ کے لیے خود ایسا کرنا ممکن نہ رہا، تو حضرت عائشہؓ نے یہ سورتیں پڑھیں اور آپ کے دست مبارک کی برکت کے خیال سے آپ ہی کے ہاتھ لے کر آپ کے جسم پر پھیرتیں۔
جادو کے کارگر ہونے کی علامات
مرد عورت میں نفاق
اول علامت سحر کی یہ ہے کہ میاں بیوی آپس میں محبت و الفت کی زندگی گزار رہے ہیں، یکا یک مردو عورت میں تنازعہ کی شکل کھڑی ہو جائے اور ایک دوسرے کی شکل سے بھی بیزار ہو جائیں۔
شوہر کی شکل بری لگے
دوسری علامت یہ ہے کہ عورت اپنے شوہر کی محبت میں فریفتہ ہو اور سحر کرکے اس کو برگشتہ کر دیا جاتا ہے اور وہ شکل دیکھ کر آگ بگولہ ہو جاتی ہے۔
عورت نفرت کرے
تیسری علامت یہ ہے کہ عورت اپنے شوہر کے اوصاف بیان کرتے کرتے نہیں تھکتی بلکہ دن رات شوہر کی محبت کا دم بھرتی ہے مگر سفلی سحر کے ذریعہ اس کو بدظن، متنفر کر دیا جائے اور اس کو شوہر کی شکل مثل کتے خنزیر کے نظر آنے لگتی ہے۔
رشتہ سے انکار
چوتھی علامت سحر کی یہ ہے کہ نوجوان حسین و خوبصورت لڑکی ہونے کے باوجود لڑکے والے لڑکی دیکھ کر اچاٹ ہو جاتے ہیں اور رشتہ سے انکار کر دیتے ہیں اس طرح عرصہ دراز گزر جاتا ہے۔
رشتے آنا بند ہونا
پانچویں علامت یہ ہے کہ لڑکیوں کے رشتے آنے بند ہو جاتے ہیں یعنی بغیر دیکھے ہی لوگ بدظن ہو جاتے ہیں اس کے ذکر سے نفرت اور اچاٹ پن دلوں میں ہونے لگتا ہے۔
مرد نفرت کرے
چھٹی علامت یہ ہے کہ مرد اپنی بیوی بچوں پر محبت میں جان دیتا ہے مگر سحر زدہ ہونے کے بعد نفرت و بغض کرنے لگتا ہے اور سمجھانے ولا بھی دشمن لگتا ہے۔
جانوروں کا دودھ سوکھنا
ساتویں علامت یہ ہے کہ یہ بھیڑ بکریاں، گائے اور بھینسوں پر یعنی دودھ دینے والے جانوروں پر کیا جاتا ہے جو ان کے راستہ میں ڈال دیتے ہیں ان جانوروں کا دودھ سوکھ جاتا ہے بچہ مر جاتا ہے دودھ پینے والے بیمار ہو جاتے ہیں۔
چوپایوں پر سحر کرنا
آٹھویں قسم سحر کی یہ ہے جو کہ چوپایوں کے لیے مخصوص ہے اس سحر کے کرنے سے جوپایوں کے جوڑوں میں درد ہو جاتا ہے اور وہ جانور گھاس کھانا چھوڑ دیتے ہیں اگر بروقت علاج نہ ہوتومر بھی جاتے ہیں۔
بچے ضائع ہونا
نویں قسم سحر کی یہ ہے کہ سحر دودھ دینے والے جانوروں اور بچہ جننے والی مائوں پر کیا جاتا ہے خواہ جانور ہوں یا عورتیں اس کےکرنے کے بعد بچہ پیٹ سے بے وقت ضائع ہو جاتا ہے۔
بچوں کا سوکھنا
دسویں قسم سحر کی یہ ہے کہ سحر کے ذریعہ خاص کر اولاد کو نشانہ بنایا جاتا ہے یعنی نومولود شیر خوار بچوں پر یہ سحر کیا جاتا ہے اور وہ سوکھ کر مر جاتے ہیں۔
لڑکیاں پیدا ہونا
گیارھویں قسم سحر کی یہ ہے کہ دوپہر میں بروز منگل یا جمعہ کو ایک پتلابنا کرعورت کے راستے میں ڈال دیتے ہیں وہ پتلا جس عورت کے پیروں میں آئے گا اس عورت کےہاں لڑکیاں ہی پیدا ہوں گی لڑکا پیدا نہ ہوگا۔
مباشرت کے قابل نہ رہنا
بارھویں قسم سحر کی یہ ہے کہ مرد کو بستہ کر دیا جاتا ہے یعنی وہ مرد ہمبستری کے قابل نہیں رہتا۔
ہم بستری سے نفرت
تیرھویں قسم سحر کی یہ ہے کہ دلہن کو اپنے شوہر سے یا جس سے وابستہ کیا ہے اس کے ساتھ ہم بستری سے نفرت ہوجاتی ہے۔
مرد بیکار ہونا
چودہویں قسم سحر کی یہ ہے کہ مرد کے مفاصل (جوڑوں ) میں درد پیدا کر دیا جاتا ہے اور مرد بے کار ہو جاتا ہے۔
پیٹ اور سر میں پانی
پندرھویں قسم سحر کی یہ ہے کہ عورت کے پیٹ میں یا سر میں پانی پیدا ہو جاتا ہے۔
شکل و صورت بھیانک ہونا
پندرھیوں قسم سحر کی یہ ہے کہ سحر زدہ ہونے کے بعد عورت رنگ بدلنے لگتی ہے اور تھوڑی دیر کے بعد تبدیلی رونما ہوتی ہے اور شکل و صورت بھیانک ہو جاتی ہے۔
بانجھ پن
سترھویں قسم سحر کی یہ ہے کہ عورت کو باندھ دیا جاتا ہے اور عورت عقیمہ (بانجھ) ہو جاتی ہے ماہواری بھی ہوتی رہتی ہے مگر استفرار حمل نہیں ہوتا ہے۔
مویشی مر جائیں
اٹھارھویں قسم سحر کی یہ ہےکہ اس سحر کے ذریعہ کسی شخص کا روز گار باندھ دیا جاتا ہے اور سحر زدہ کا مال و اسباب تلف ہو جاتا ہے مویشی مر جاتے ہیں اور آئے دن نقصان کا سامنا رہتا ہے۔
ازدواجی رشتے منقطع
انیسویں قسم سحر کی یہ ہے کہ اس قسم کے ذریعہ ازدواجی رشتہ منقطع کر دیا جاتا ہے اور مرد عورت جدا جدا ہو جاتے ہیں۔
گھر ویران
بیسویں قسم سحر کی یہ ہے کہ اس قسم کے ذریعہ کسی گھر کو ویران و برباد کیا جاتا ہے اس گھر کی خیروبرکت اڑ جاتی ہے، محبت و الفت جاتی رہتی ہے، ایک دوسرے کو دشمن سمجھتا ہے رات دن جھگڑا بنا رہتا ہے۔
بیماری
اکیسویں قسم سحر کی یہ ہے کہ اس سحر کے ذریعہ سے کسی شخص مرد یا عورت کو شدید بیماری میں مبتلا کر دیا جاتا ہے اور کسی صورت صحت یاب نہیں ہوتا ہے۔
مردوزن میں ناچاقی
بائیسویں قسم سحر کی یہ ہے کہ اس سحر کے ذریعہ کسی بھی شخص کو ذلیل کر دیا جاتا ہے ہر کوئی بلا وجہ ان سے نفرت کرنے لگتا ہے کوئی اعتبار نہیں کرتا۔
عہدہ سے معطل
تئیسویں قسم سحر کی یہ ہے کہ اس سحر کے ذریعہ کسی افسر یا حاکم یا ملازم کو نوکری سے یا افسر کو عہدہ سے ہٹا دیا جاتا ہے سحر زدہ ہونے پر نوکری یا عہدہ سے معطل ہو جاتا ہے۔
فقیر و کنگال
چوبیسویں قسم سحر کی یہ ہے کہ امیر، تجارت، وزیر کو عہدہ سے گرا دیا جاتا ہے اور فقیر و کنگال بنا دیا جاتا ہے۔
عورت کی بربادی
پچیسویں قسم سحر کی یہ ہے کہ عورتوں کو اجاڑ دیا جاتا ہے یعنی طلاق دلا دی جاتی ہے جب تک اس سحر کا دفعیہ نہ ہوگا کتنے ہی نکاح کر لیے جائیں سب منقطع ہوتے رہتے ہیں۔
تبادلہ ہونا
اس قسم کے سحر میں افسر یا حاکم کا تبادلہ کرا دیا جاتا ہے اورشہر سے دور کر دیا جاتا ہے۔
حسن و جمال خراب
اس قسم کے سحر میں خوبصورت حسین و جمیل عورت کے حسن و جمال کو خراب کر دیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ اپے پرایوں میں ذلیل ہو جاتی ہے۔
مکان اجاڑ دینا
اس قسم کے سحر میں ہر ترقی کو مسدود کر دیا جاتا ہے یہاں تک کہ تعمیر شدہ مکان کو اجاڑ دیا جاتا ہے اس گھر میں کوئی آباد نہیں ہو پاتا بلکہ ویران رہتاہے جو بھی مکان میں آتا ہے جلد ہی بھاگ جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہانت اور جادو کی حقیقت
یہ جملہ زبان زد عام ہے کہ ”جادو بر حق ہے “ لیکن یہ برحق تو نہیں البتہ بااثر ضرور ہے اور اذ ن الہٰی سے اس کے اثرات کا کسی شخص پر ہوجانا قرآن و حدیث سے ثابت ہے جب سے خالق کائنات نے یہ دنیا تخلیق فرمائی ہے اس وقت سے دو نظام ایک دوسرے کے متوازی چل رہے ہیں ۔ایک مادی (ظاہر ی) نظام اور دوسرا روحانی (مخفی )نظام ۔جس طرح مادی نظام کے کچھ اصول و ضوابط طے کر دیئے گئے ہیں اسی طرح روحانی نظام کے اصول و ضوابط بھی طے ہیں ۔سفلی علم (جادو)کے مقابلہ میں روحانی علم عطا کیا گیا ہے ۔تا کہ کسی بھی سفلی علم کے اثرات بد کا روحانی علم کے ذریعہ سد باب کیا جا سکے۔حدیث شریف میں آیا ہے کہ ”یہ (جادو)انسا ن کو قبر اور اونٹ کو ہانڈی میں پہنچا دیتا ہے “۔
کہانت (جادو )کی اقسام
کہانت (جادو )کی چا ر اقسام ہیں :(۱)زمینی جادو(۲)ہوائی جادو(۳)آبی جادو(۴)جادو بذریعہ خوراک۔ جادو ایک سفلی علم ہے جس کے رد اور توڑ کے لیے اللہ جل شانہ نے اپنے پیارے حبیب جناب رسالت مآب ﷺ کو روحانی علم سے مشرف فرمایا ۔چنانچہ آپ ﷺ پر جب جادو کے اثرات بد ہوئے تو اللہ رب العزت نے قرآن حکیم کی دو سورتیں سورة الفلق اور سورة الناس سید الملائکہ حضرت جبریل علیہ السلام کو دے کر بھیجا جن کی برکت سے جادو کے اثرات بد کا خاتمہ ہوا ۔آپ ﷺ کے موئے مبارک ایک کنویں میں پتھر کے نیچے رکھے گئے تھے ۔گویا آپ علیہ الصلاة والسلام پر جو جادو کیا گیا وہ زمینی جادو تھا۔
زمینی جادو
زمینی جادو میں پتلا وغیرہ بنا کر اسے سوئیاں لگا کر سفلی علوم پڑھنے کے بعد زمین میں دفن کیا جاتا ہے ۔مطلوبہ شخص کا پاﺅں جہاں لگا ہو وہاں سے مٹی اٹھا کر بھی اس پر جادو کیا جاتا ہے ۔اسی طرح اپنے مخالف کے بال یا کپڑا لیکر ان پر بھی جادو کیا جاتا ہے بعض اوقات کنکریوں یا مٹی پر دم کر کے اسے مخالف کے گھر میں ڈال دیا جاتا ہے یا پھر زمین (قبرستان وغیرہ)میں دفن کر دیا جاتا ہے زمین جادو کیلوں پر بھی کیا جاتا ہے کیلوں پر پڑھائی کرنے کے بعد انہیں زمین میں ٹھونک کر مخالف کو اذیت دی جاتی ہے ۔
ہوائی جادو
دوسری قسم ہوائی جادو ہے ۔ہوا میں جادو کے جنات چھوڑکر مطلوبہ شخص کو نقصان پہنچایا جاتا ہے یا جنات کے ذریعہ مخالف کے جسم میں سوئیاں پیوست کی جاتی ہیں یا درخت وغیرہ پر تعویذ باندھ کر مخالف کو اذیت دی جاتی ہے ۔اس کے علاوہ ہانڈی کا ایک نہایت خطرناک عمل کیا جاتا ہے ۔جادو گر ہانڈی میں گوشت ڈال کر اسے چولہے پر رکھ دیتے ہیں ۔ اور پڑھائی شروع کر دیتے ہیں جادو کے جنات اسے اٹھا کر مطلوبہ جگہ پر گراتے ہیں جس سے بہت نقصان ہوتا ہے جانی بھی اور مالی بھی ایک عمل خون کے ذریعہ کیا جاتا ہے ۔کالا مرغ یا کالا بکرا ذبح کر کے اس کے خون پر جادو گر پڑھائی کرتے ہیں ۔اور شیاطین جنات اس خون کے مطلوبہ شخص یا مطلوبہ جگہ پر چھینٹے مارتے ہیں جس سے کافی نقصان ہوتا ہے ۔ جانوروں (کتا ،سور ،اونٹ،گائے وغیرہ)کی ہڈی پر بھی جادو کیا جاتا ہے اور سفلی علوم پڑھنے کے بعد یا تو ہڈی گھر میں ڈا ل دی جاتی ہے یا پھر زمین میں بالخصوص قبرستان یا کسی ویران جگہ پر دفن کر دی جاتی ہے ۔ایک ظلم جادوگر یہ بھی کرتے ہیں کہ جو بچہ سانس لیئے بغیر مر جائے یا مردہ پیدا ہو ایک ماہ کے بعد اس کے جسم کے کولھے کی ہڈی قبر کو کھول کر اس سے نکال لیتے ہیں ۔اس پر بہت سخت جادو ہوتا ہے ۔یہ ہڈی بھی گھر میں دال دی جاتی ہے ۔قبرستان یا ویران جگہ میں مخالف کی بربادی کے لیے دفن کی جاتی ہے اس کے علاوہ دیا جلا کر ،حرمل کی دھونی دیکر بذریعہ ہوا جادو کے اثرات مطلوبہ شخص تک جاد و کے جنات لیکر جاتے ہیں۔
آبی جادو
ایک قسم آبی جادو ہے۔مچھلی کے پیٹ کو صاف کر کے اس کے اندر کچھ چیزیں بھر کر جادو کرنے کے بعد اسے سی کر سمندر یا دریا وغیرہ میں ڈال دیا جاتا ہے اس کے علاوہ تالے پر جادو کر کے اسے لاک کرنے کے بعد دریا یا سمندر وغیرہ میں ڈال دیا جاتا ہے اسی طرح کچھ اور چیزیں(کالے مسور ،حرمل ہڈی وغیرہ پر جادو کر کے اسے پانی میں ڈال دیا جاتا ہے اور مخالف کو نقصان پہنچایا جاتا ہے دریا وغیرہ کے کنارے بھیٹھ کر دیا جلا کر بھی جادو کیا جاتا ہے اور بعض اوقات پانی کے اندر اتر کر بھی ۔
جادو بذریعہ خوراک
ایک قسم جادو کی بذریعہ خوراک ہے ۔برفی ،گڑ،چینی یا کسی بھی میٹھی چیز پر دم کر کے مطلوبہ شخص کو کھلائی جاتی ہے ۔یہ عمل گوشت ،سبزی اور دیگر خوردنی اشیا پر بھی کیا جاتاہے اور مخالف کو کھلا کر مطلوبہ نتائج حاصل کیے جاتے ہیں۔ علماءنے حدیث شریف کی روشنی میں لکھا ہے کہ قرب قیامت میں جنات (شیاطین)انسانوں کے بارے میں کئے گئے عہد وپیماں توڑ ڈالیں گے اور زمین سفلی علوم سے بھر جائے گی۔جنات سرکش ہو جائیں گے اور ان کی شرارتیں عروج پر ہونگی ۔لہٰذا ان سب کے توڑ کے لیے علوم روحانیہ (قرآن و حدیث اور سلف صالحین کے اور اد و ظائف)ہی مجرب اور تیر بہدف ہیں۔ علاوہ ازیں احقر کے پاس بکرے کی سری والا عمل بھی ہے جو بزرگوں سے مرحمت ہو اہے بکرے کی سری کی کھال اتار کر اچھی طرح پاک کرنے کے بعد اس میں کچھ چیزیں ڈال کر قرآنی آیات کی کافی لمبی پڑھائی اس پر کی جاتی ہے ۔بعد ازاں قبرستان میں اسے دو قبروں کے درمیان دفن کر دیا جاتا ہے ۔احقر اس کا باقاعدہ فتویٰ ملک کے نامور او ر معروف مدرسہ جامعہ اشرفیہ کے دار الافتاءکے مفتیاں کرام کے بورڈ سے لے چکا ہے اور تفصیلی گفتگو بھی کر چکا ہے ۔ان حضرات نے اسے بلا کراہت و قباحت جائز قرار دیا ہے اور احقر کو اس عمل کی باقاعدہ اجازت بھی دی ہے ۔فقیر کئی سال سے یہ عمل کر رہا ہے اور الحمد للہ اب تک ہزاروں مریض اس عمل کے ذریعہ شفایاب و صحت یاب ہو چکے ہیں ۔دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ اس احقر الانام کو استقامت قلب کے ساتھ خلق خدا کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے اسے عوام الناس کی صحت و عافیت کا وار احقر کی دنیوی اور اخروی نجات کا باعث بنائے (آمین ثم آمین(